نومبر 2017ء میں ملک بھر میں ایک نئی وجود میں آنے والی سیاسی جماعت جس کی اساس ملک میں اسلام کے نفاذ کے نام پر رکھی گئی تھی۔ تحریک لبیک پاکستان کی طرف سے دھرنا دیا گیا۔ سب سے اہم دھرنے کا پوائنٹ فیض آباد تھا۔ اس دھرنے کا مقصد پاکستان میں موجود ختم نبوت میں کی گئی ترمیم کا خاتمہ اور قانون کو اصل صورت میں بحال کرنا تھا اور ساتھ ہی ساتھ ان عناصر کو بھی کیفر کردار تک پہنچانا تھا جو اس جرم میں ملوث تھے، لیکن آخر حکومت اور مظاہرین کے درمیان افواج پاکستان کے تعاون سے ایک معاہدہ طے پایا اور دھرنا ختم کرنے کا اعلان کر دیا گیا۔ بلا شبہ انہی دنوں میں ہی آئین میں کی گئی ترمیم ختم کر دی گئی تھی لیکن معاہدے میں شامل کردہ
ایک شق یہ بھی تھی کہ اس جماعت کے سربراہان پر کیے گئیے تمام کیسز حکومت ختم کر دے گی۔
اس وقت تو حکومت نے ملک کے حالات ساز گار بنانے کی غرض سے ان تمام مطالبات کو منظور کر لیا اور بچے کھچے مظاہرین ہنسی خوشی گھروں کو لوٹ گئے لیکن تب کسی کو یہ نہ سوجھی کہ شہداء زخمیوں کے لیے بھی آواز اٹھائی جائے بجائے اس کے کہ فیض آباد دھرنے میں موجود سربراہان اس بات کا نوٹس لیتے، انہوں نے لاہور میں ایک جید عالم دین کی طرف سے دیئے گئے دھرنے کو جس کا مقصد شہداء کا قصاص تھا، کو بھی شرارت قرار دے دیا۔
جناب اگر کوئی شخص تعلیمی یا کاروباری غرض سے لاہور میں مقیم ہو اور اس کی والدہ اسلام آباد میں موجود ہو اور اچانک بیمار ہو گئی تو اب اگر وہ شخص جلدی گھر جانے کے لیے موٹر وے کا استعمال کرے اور گاڑی کو مقرر کردہ رفتار سے تیز چلائے ۔ اب اگر موٹروے پولیس اس کا چالان کاٹتی ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ پولیس اہلکار اس کے گھر جانے خلاف ہے بلکہ ان کا یہ کہنا کہ اگرچہ تمہیں گھر جانے
میں جلدی تھی لیکن تم نے قواعد کو پامال کیا اس لیے تمہیں چالان ادا کرنا ہو گا۔
اچھی جی تو ہم دھرنے کی بات کر رہے تھے۔ اب اس دھرنے کو ختم ہوئے پانچ ماہ گزر گئے ہیں ۔ گذشتہ ماہ میں جب ISIکی رپورٹ منظر عام پر آئی تو عدالت عظمیٰ نے دھرنے کے سربراہان کی گرفتاری کا حکم جاری کیا لیکن دھرنے کے سربراہان جن کا یہ ماننا تھا کہ تمام مطالبات پورے ہو چکے ہیں انہوں نے 2اپریل کو پھر دھرنے کا اعلان کر دیا۔ آخر اس کی کیا وجہ ہے؟ کیا پھر سے قانون ناموس رسالت
میں تبدیلی کر دی گئی ہے؟
بلکہ معاہدے میں شامل وہ شق کہ تمام کیسز ختم کردیئے جائیں گے۔ عدالت عظمیٰ کرنے کو تیار نہیں۔
اگرچہ ان لوگوں نے ناموس رسالت کے لیے آواز اٹھائی لیکن ملکی املاک کا نقصان، وسائل کا اس قدر استعمال ایک چھوٹی سی جماعت سے کیسے ممکن ہے؟ آخر ان تمام معاملات کے پس پردہ کون ہے؟
جناب مختصراً بات وہی ہے کہ ٹریفک وارڈن کو آپ کے گھر جانے سے اختلاف نہیں ہے بلکہ ٹریفک اصولوں کی پامالی پر شکوہ ہے۔ لہٰذا مزید معاملات کو بگاڑنے کی بجائے آئیے اور جواب دیجئے۔
Hmmm
ReplyDelete